ڈھونڈیئے اس شہر میں اب کس کو حاصل کون ہے
اور ذرا بتلائیے کس کے مقابل کون ہے
میں نے میزانوں سے پوچھا طاق پر رکھ کر ضمیر
اپنی ان بربادیوں میں اور شامل کون ہے
خود حوالے کر کے جس نے کشتیاں طوفان میں
بادباں سے جا کے پوچھا میرا ساحل کون ہے
یہ نسیم و خار و خس کس نے جلایا آگ میں
آبشاروں نے یہ سوچا اتنا جاہل کون ہے
برف کا سینہ پگھل کر ایک دریا ہو گیا
کون ٹھہرا تھا یہاں پر اتنا مائل کون ہے
غزل
ڈھونڈیئے اس شہر میں اب کس کو حاصل کون ہے
ارملا مادھو