دھند کا آنکھوں پر ہوگا پردا اک دن
ہو جائیں گے ہم سب بے چہرا اک دن
جس مٹھی میں پھول ہے اس کو بند رکھو
کھل کر یہ جگنو بن جائے گا اک دن
آنکھیں مل مل کر دیکھیں گے خواب ہے کیا
ایسے رنگ دکھائے گی دنیا اک دن
چاند ستارے کہیں ڈبوئے جائیں گے
خوشبو پر لگ جائے گا پہرا اک دن
ہو جائیں گے ختم خزانے اشکوں کے
یوں نکلے گا اپنا دیوالہ اک دن
اس کے پاس اگا دو کوئی اور درخت
پیڑ یہ ہو جائے گا ہریالا اک دن

غزل
دھند کا آنکھوں پر ہوگا پردا اک دن
اعجاز عبید