EN हिंदी
دھند کا آنکھوں پر ہوگا پردا اک دن | شیح شیری
dhund ka aankhon par hoga parda ek din

غزل

دھند کا آنکھوں پر ہوگا پردا اک دن

اعجاز عبید

;

دھند کا آنکھوں پر ہوگا پردا اک دن
ہو جائیں گے ہم سب بے چہرا اک دن

جس مٹھی میں پھول ہے اس کو بند رکھو
کھل کر یہ جگنو بن جائے گا اک دن

آنکھیں مل مل کر دیکھیں گے خواب ہے کیا
ایسے رنگ دکھائے گی دنیا اک دن

چاند ستارے کہیں ڈبوئے جائیں گے
خوشبو پر لگ جائے گا پہرا اک دن

ہو جائیں گے ختم خزانے اشکوں کے
یوں نکلے گا اپنا دیوالہ اک دن

اس کے پاس اگا دو کوئی اور درخت
پیڑ یہ ہو جائے گا ہریالا اک دن