EN हिंदी
ڈھیر ساری خوشی وہ لاتا ہے | شیح شیری
Dher sari KHushi wo lata hai

غزل

ڈھیر ساری خوشی وہ لاتا ہے

میگی آسنانی

;

ڈھیر ساری خوشی وہ لاتا ہے
میرے دامن میں بھر کے جاتا ہے

چاند خوشبو ہوا ستارے گل
کھل اٹھے جب وہ گنگناتا ہے

کون سا یار کیوں پریشان ہے
ایک پل میں وہ جان جاتا ہے

ذرہ ذرہ چمکنے لگتا ہے
اک نظر وہ نظر جو آتا ہے

اس کی آنکھوں میں پوری دنیا ہے
جو بھی بھولا ہو راہ پاتا ہے

ہر اداسی کا قتل ہوتا ہے
جب مرا دوست مسکراتا ہے