ڈھیر ساری خوشی وہ لاتا ہے
میرے دامن میں بھر کے جاتا ہے
چاند خوشبو ہوا ستارے گل
کھل اٹھے جب وہ گنگناتا ہے
کون سا یار کیوں پریشان ہے
ایک پل میں وہ جان جاتا ہے
ذرہ ذرہ چمکنے لگتا ہے
اک نظر وہ نظر جو آتا ہے
اس کی آنکھوں میں پوری دنیا ہے
جو بھی بھولا ہو راہ پاتا ہے
ہر اداسی کا قتل ہوتا ہے
جب مرا دوست مسکراتا ہے

غزل
ڈھیر ساری خوشی وہ لاتا ہے
میگی آسنانی