ڈھلتا سورج آنکھ کا ریزہ ہو جاتا ہے
جھوٹے خوابوں کا آمیزہ ہو جاتا ہے
اپنے فقروں سے ہشیار کہ فقرہ اکثر
دشمن کے ہاتھوں کا نیزہ ہو جاتا ہے
پہلے شیشہ ٹوٹ کے خنجر بن جاتا تھا
لیکن اب تو ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے
حسن کی سنگت پھول کی رنگت سے مس ہو کر
شبنم کا آنسو آویزہ ہو جاتا ہے
غزل
ڈھلتا سورج آنکھ کا ریزہ ہو جاتا ہے
شبنم رومانی