EN हिंदी
ڈھلتا سورج آنکھ کا ریزہ ہو جاتا ہے | شیح شیری
Dhalta suraj aankh ka reza ho jata hai

غزل

ڈھلتا سورج آنکھ کا ریزہ ہو جاتا ہے

شبنم رومانی

;

ڈھلتا سورج آنکھ کا ریزہ ہو جاتا ہے
جھوٹے خوابوں کا آمیزہ ہو جاتا ہے

اپنے فقروں سے ہشیار کہ فقرہ اکثر
دشمن کے ہاتھوں کا نیزہ ہو جاتا ہے

پہلے شیشہ ٹوٹ کے خنجر بن جاتا تھا
لیکن اب تو ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے

حسن کی سنگت پھول کی رنگت سے مس ہو کر
شبنم کا آنسو آویزہ ہو جاتا ہے