EN हिंदी
دھڑکن دھڑکن یادوں کی بارات اکیلا کمرہ | شیح شیری
dhaDkan dhaDkan yaadon ki baraat akela kamra

غزل

دھڑکن دھڑکن یادوں کی بارات اکیلا کمرہ

اعتبار ساجد

;

دھڑکن دھڑکن یادوں کی بارات اکیلا کمرہ
میں اور میرے زخمی احساسات اکیلا کمرہ

گئے دنوں کی تصویروں کے بجھتے ہوئے نقوش
تازہ ترک تعلق کے صدمات اکیلا کمرہ

دوش ہوا پر اڑنے والے خزاں کے آخری پتے
اپنی اکیلی جان غم حالات اکیلا کمرہ

آخری شب کے چاند سے کرنا بالکنی میں باتیں
اس کے شہر میں ہوٹل کی یہ رات اکیلا کمرہ

میری سسکتی آوازوں سے گونجتی ہیں دیواریں
سنتا ہے دن رات مرے نغمات اکیلا کمرہ

سب سامان بہم ہیں ساجدؔ لکھنے لکھانے کے
خون جگر اور آنسو دل کی دوات اکیلا کمرہ