EN हिंदी
دیکھتا رہتا ہوں اکثر شام قدرت دیکھ کر | شیح شیری
dekhta rahta hun aksar sham-e-qudrat dekh kar

غزل

دیکھتا رہتا ہوں اکثر شام قدرت دیکھ کر

ناطق گلاوٹھی

;

دیکھتا رہتا ہوں اکثر شام قدرت دیکھ کر
خوبصورت دیکھتا ہوں خوبصورت دیکھ کر

میری نیت دیکھ کر میری طبیعت دیکھ کر
رک گیا رنگ مجاز اپنی حقیقت دیکھ کر

ناز برداری کی اجرت کوئی ٹھہراتا نہیں
دینے والے دے دیا کرتے ہیں محنت دیکھ کر

ناز بھی تم کو ملا انداز بھی تم کو ملے
کیا بتو اللہ بھی دیتا ہے صورت دیکھ کر

شادمانی دیکھنے والو ہمیں بھی دیکھ لو
خوش ہوئے تھے ہم بھی سامان مسرت دیکھ کر

کھیلنے کو جان پر کافی ہے جسم زار بھی
تم مجھے کیا دیکھتے ہو میری ہمت دیکھ کر

کس کی بو پا کر چمن میں چار دن ٹھہری بہار
رم گئی پھولوں میں بو کس کی شباہت دیکھ کر

کچھ نہیں اچھا تو دنیا میں برا بھی کچھ نہیں
کیجئے سب کچھ مگر اپنی ضرورت دیکھ کر