EN हिंदी
دیکھو کوئی خواب دن ڈھلے کا | شیح شیری
dekho koi KHwab din Dhale ka

غزل

دیکھو کوئی خواب دن ڈھلے کا

مصور سبزواری

;

دیکھو کوئی خواب دن ڈھلے کا
دریا کے اس آخری سرے کا

ظاہر میں تھے پر تپاک لمحے
موسم تھا وہ رشتے ٹوٹنے کا

کاغذ پہ سلگتے کچھ ستارے
مکتوب سا کوئی شب ڈھلے کا

قربت کی چھٹی جو دھند دیکھا
روشن تھا چراغ فاصلے کا

ہر آنکھ میں ڈھونڈھتا ہوں خود کو
میں نور ہوں بجھتے رت جگے کا

ٹہنی سے گرا دو برگ لرزاں
امکان ہے تازہ سانحے کا