دیکھو کہ دل جلوں کی کیا خوب زندگی ہے
پروانے جل چکے ہیں اور شمع جل رہی ہے
کہنے کو مختصر سا اک لفظ ہے محبت
لیکن اسی میں ساری دنیا چھپی ہوئی ہے
خواب حسیں سے مجھ کو چونکا دیا ہے کس نے
کس نے چمن میں آ کر آواز مجھ کو دی ہے
دیکھو ذرا فروغ حسن بہار دیکھو
اک اک کلی چمن کی دلہن بنی ہوئی ہے
لائے بشر کہاں سے اس حسن کی مثالیں
قدرت جسے بنا کر حیرت میں کھو گئی ہے
بجھتی نہیں ہے سارے عالم کے آنسوؤں سے
یہ کیسی آگ میرے دل میں بھڑک رہی ہے
اے پریمؔ ضرب سر سے زنداں کو توڑ ڈالو
پابندیوں کا جینا بھی کوئی زندگی ہے
غزل
دیکھو کہ دل جلوں کی کیا خوب زندگی ہے
پریم واربرٹنی