EN हिंदी
دیکھنے کو کوئی تیار نہیں ہے بھائی | شیح شیری
dekhne ko koi tayyar nahin hai bhai

غزل

دیکھنے کو کوئی تیار نہیں ہے بھائی

اکبر حمیدی

;

دیکھنے کو کوئی تیار نہیں ہے بھائی
دشت بھی بے در و دیوار نہیں ہے بھائی

ایسا بھی صدق و صفا کا نہیں دعویٰ ہم کو
زندگی شیخ کی دستار نہیں ہے بھائی

پاک بازوں کی یہ بستی ہے فرشتوں کا نگر
کوئی اس شہر میں مے خوار نہیں ہے بھائی

عشق کرنا ہے تو چھٹی نہیں کرنی کوئی
عشق میں ایک بھی اتوار نہیں ہے بھائی