دیکھنے کو کوئی تیار نہیں ہے بھائی
دشت بھی بے در و دیوار نہیں ہے بھائی
ایسا بھی صدق و صفا کا نہیں دعویٰ ہم کو
زندگی شیخ کی دستار نہیں ہے بھائی
پاک بازوں کی یہ بستی ہے فرشتوں کا نگر
کوئی اس شہر میں مے خوار نہیں ہے بھائی
عشق کرنا ہے تو چھٹی نہیں کرنی کوئی
عشق میں ایک بھی اتوار نہیں ہے بھائی
غزل
دیکھنے کو کوئی تیار نہیں ہے بھائی
اکبر حمیدی