دیکھیے گل کی محبت ہمیں کیا دیتی ہے
بلبل زار یہ حسرت سے صدا دیتی ہے
تم سلامت رہو زندہ ہے تمہیں سے الفت
ہاتھ اٹھا کر تمہیں حسرت یہ دعا دیتی ہے
کیا کہوں آہ میں تم سے کہ محبت کیا ہے
یہ وہ شے ہے کہ جو انساں کو مٹا دیتی ہے
سچی الفت بھی عجب چیز ہے اللہ اللہ
جلوۂ یار کو ہر شے میں دکھا دیتی ہے
سر تسلیم تہ تیغ جھکا دے اپنا
یہ صدا دل سے مرے اس کی رضا دیتی ہے
وائے بربادئ قسمت کہ پس مرگ صبا
خاک عشاق جفا کش کی اڑا دیتی ہے
خانۂ دل میں جمیلہؔ یہی اس کی الفت
یاس و ارمان و تمنا کو بٹھا دیتی ہے
غزل
دیکھیے گل کی محبت ہمیں کیا دیتی ہے
جمیلہ خدا بخش