EN हिंदी
دیکھیے بے بدنی کون کہے گا قاتل ہے | شیح شیری
dekhiye be-badani kaun kahega qatil hai

غزل

دیکھیے بے بدنی کون کہے گا قاتل ہے

شمس الرحمن فاروقی

;

دیکھیے بے بدنی کون کہے گا قاتل ہے
سایہ آسا جو پھرے اس کو پکڑنا مشکل ہے

رگ ہر لفظ سے رستے ہوئے خوں سے گھبرا کر
میں جو خاموش رہا سب نے کہا ''تو جاہل ہے''

تجربہ دل میں رہے تو کھلے آنسو بن بن کر
اور کاغذ پہ چھلک جائے تو شمع محفل ہے

جو بھری دنیا کی سنگین عجائب نگری میں
اپنا سر آپ نہ پھوڑے وہ جہنم واصل ہے

لب دریا کو ملانے کا طریقہ کیسا ہوگا
دونوں جھکتے ہیں مگر بیچ میں دریا حائل ہے