دیکھی ہے میں نے یہ بھی نیرنگئ زمانہ
انصاف کی ردا میں انداز ظالمانہ
کتنے حسین دن تھے انجان تھے جہاں سے
آتا ہے یاد اب وہ گزرا ہوا زمانہ
تیرے ہی دم سے یا رب آباد ہے یہ دنیا
ہے بس یہی حقیقت باقی جو ہے فسانہ
کوئی نہیں دکھاتا اب تو ہنر شناسی
اٹھتی ہے جو نظر بھی ہوتی ہے ناقدانہ
کتنا حسین تیرا انداز گفتگو ہے
جی چاہتا ہے لکھ دوں تجھ پر کوئی فسانہ
تم کیا گئے کہ دنیا مغموم لگ رہی ہے
اب زندگی یہ مجھ کو لگتی ہے قید خانہ

غزل
دیکھی ہے میں نے یہ بھی نیرنگئ زمانہ
سحر محمود