EN हिंदी
دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب | شیح شیری
dekhe agar ye garmi-e-bazar aaftab

غزل

دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب

حسن بریلوی

;

دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب
سر بیچ کر ہو تیرا خریدار آفتاب

وہ حسن خود فروش اگر بے نقاب ہو
مہتاب مشتری ہو خریدار آفتاب

پوشیدہ گیسوؤں میں ہوا روئے پر ضیا
ہے آج میہمان شب تار آفتاب

اس کی تجلیوں سے کرے کون ہم سری
ہو جس کے نقش پا سے نمودار آفتاب

احباب کو حسنؔ وہ چمکتی غزل سنا
ہر لفظ سے ہو جس کے نمودار آفتاب