EN हिंदी
دیکھا کسی کا ہم نے نہ ایسا سنا دماغ | شیح شیری
dekha kisi ka humne na aisa suna dimagh

غزل

دیکھا کسی کا ہم نے نہ ایسا سنا دماغ

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

;

دیکھا کسی کا ہم نے نہ ایسا سنا دماغ
ان سنگ دل بتوں کا ہے اللہ کیا دماغ

کرتا نہیں تمیز شریف و رذیل میں
اس چرخ پیر کا ہے مگر پھر گیا دماغ

دیکھے بہت ہیں ہم نے حسینان پر غرور
لیکن عجب طرح کا ہے کچھ آپ کا دماغ

کل جتنا ہم نے اس کو منا کے بنایا تھا
اتنا ہی آج اور ہے بگڑا ہوا دماغ

جب ہوں گے پیش داور محشر کے سامنے
ہم دیکھ لیں گے آپ کا روز جزا دماغ

آیا نہیں سمجھ میں یہ الٹا معاملہ
بن بن کے کیوں بگڑتا ہے یہ آپ کا دماغ

گل کی بہار گلستاں میں چند روز ہے
اچھا نہیں ہے اس قدر اے مہ لقا دماغ

اے مشرقیؔ کبھی تھا دماغ اپنا عرش پر
ہے آج کل تو خاک میں اپنا ملا دماغ