EN हिंदी
دیکھ اس کو خواب میں جب آنکھ کھل جاتی ہے صبح | شیح شیری
dekh usko KHwab mein jab aankh khul jati hai subh

غزل

دیکھ اس کو خواب میں جب آنکھ کھل جاتی ہے صبح

تاباں عبد الحی

;

دیکھ اس کو خواب میں جب آنکھ کھل جاتی ہے صبح
کیا کہوں میں کیا قیامت مجھ پہ تب لاتی ہے صبح

شمع جب مجلس سے مہروؤں کی لیتی ہے اٹھا
کیا کہوں کیا کیا سنیں اس وقت دکھلاتی ہے صبح

جس کا گورا رنگ ہو وہ رات کو کھلتا ہے خوب
روشنائی شمع کی پھیکی نظر آتی ہے صبح

پاس تو سوتا ہے چنچل پر گلے لگتا نہیں
منتیں کرتے ہی ساری رات ہو جاتی ہے صبح

نیند سے اٹھتا ہے تاباںؔ جب مرا خورشید رو
دیکھ اس کے منہ کے تئیں شرما کے چھپ جاتی ہے صبح