EN हिंदी
دیکھ پائی نہ مرے سائے میں چلتا سایہ | شیح شیری
dekh pai na mere sae mein chalta saya

غزل

دیکھ پائی نہ مرے سائے میں چلتا سایہ

سجاد بلوچ

;

دیکھ پائی نہ مرے سائے میں چلتا سایہ
آ گئی رات اٹھانے مرا ڈھلتا سایہ

تم نے اچھا ہی کیا چھوڑ گئے ویسے بھی
ایک سائے سے بھلا کیسے سنبھلتا سایہ

میں وہی ہوں مرا سایہ بھی وہی ہے اب تک
میں بدلتا تو کوئی رنگ بدلتا سایہ

میں نے اس واسطے منہ کر لیا سورج کی طرف
مجھ سے دیکھا نہ گیا آگے نکلتا سایہ

آج بھی بیٹھا ہوں گم صم پس دیوار انا
مجھ سے لپٹا ہے تری یاد کا جلتا سایہ

تجھ پہ گزری ہی نہیں وحشت شام ہجراں
تو نے دیکھا ہی نہیں پیڑ نگلتا سایہ