EN हिंदी
دیکھ کر اس حسین پیکر کو | شیح شیری
dekh kar us hasin paikar ko

غزل

دیکھ کر اس حسین پیکر کو

فارغ بخاری

;

دیکھ کر اس حسین پیکر کو
نشہ سا آ گیا سمندر کو

ڈولتی ڈگمگاتی سی ناؤ
پی گئی آ کے سارے ساگر کو

خشک پیڑوں میں جان پڑنے لگی
دیکھ کر روپ کے سمندر کو

بحر پیاسے کی جستجو میں ہے
ہے صدف کی تلاش گوہر کو

کوئی تو نیم وا دریچوں سے
دیکھے اس رتجگے کے منظر کو

ایک دیوی ہے منتظر فارغؔ
وا کئے پٹ سجائے مندر کو