EN हिंदी
دیکھ کر شمع کے آغوش میں پروانے کو | شیح شیری
dekh kar shama ke aaghosh mein parwane ko

غزل

دیکھ کر شمع کے آغوش میں پروانے کو

ہادی مچھلی شہری

;

دیکھ کر شمع کے آغوش میں پروانے کو
دل نے بھی چھیڑ دیا شوق کے افسانے کو

ذرے ذرے سے گلستاں میں برستی ہے بہار
کون ایسے میں سنبھالے ترے دیوانے کو

طور نے جس سے حیات ابدی پائی ہے
لاؤ دہراؤں میں پھر سے اسی افسانے کو

دل سرشار مرا چشم سیہ مست تری
جذبہ ٹکرا دے نہ پیمانے سے پیمانے کو

صبح کو دیکھ لے اس شمع کا انجام کوئی
جس نے پھونکا شب امید میں پروانے کو