EN हिंदी
دیکھ کر کرتے گلے میں سبز دھانی آپ کی | شیح شیری
dekh kar kurte gale mein sabz dhani aap ki

غزل

دیکھ کر کرتے گلے میں سبز دھانی آپ کی

نظیر اکبرآبادی

;

دیکھ کر کرتے گلے میں سبز دھانی آپ کی
دھان کے بھی کھیت نے اب آن مانی آپ کی

کیا تعجب ہے اگر دیکھے تو مردہ جی اٹھے
چین نیفہ کی ڈھلک پیڑو پہ آنی آپ کی

ہم تو کیا ہیں دل فرشتوں کا بھی کافر چھین لے
ٹک جھلک دکھلا کے پھر انگیا چھپانی آپ کی

آ پڑی دو سو برس کے مردۂ بے جاں میں جان
جس کے اوپر دو گھڑی ہو مہربانی آپ کی

اک لپٹ کشتی کی ہم سے بھی تو کر دیکھو ذرا
ہاں بھلا ہم بھی تو جانیں پہلوانی آپ کی

چھلے غیروں پاس ہے وہ خاتم زر اے نگار
ہے ہمارے پاس بھی اب تک نشانی آپ کی