EN हिंदी
دے حشر کے وعدے پہ اسے کون بھلا قرض | شیح شیری
de hashr ke wade pe use kaun bhala qarz

غزل

دے حشر کے وعدے پہ اسے کون بھلا قرض

ظہیرؔ دہلوی

;

دے حشر کے وعدے پہ اسے کون بھلا قرض
تم لے کے نہ دیتے ہو کسی کا نہ دیا قرض

ہے دل میں اگر اس سے محبت کا ارادہ
لے لیجئے دشمن کے لئے ہم سے وفا قرض

عاشق کے ستانے میں دریغ ان کو نہ ہوگا
موجود ہیں لینے کو جو مل جائے جفا قرض

اس ہاتھ سے دو قول تو اس ہاتھ سے لو دل
دیتا ہے کوئی حشر کے وعدے یہ بھلا قرض

مانا کہ جفاؤں کی تلافی ہیں وفائیں
ہوگا نہ ظہیرؔ ان کی اداؤں کا ادا قرض