EN हिंदी
دے آیا اپنی جان بھی دربار عشق میں | شیح شیری
de aaya apni jaan bhi darbar-e-ishq mein

غزل

دے آیا اپنی جان بھی دربار عشق میں

اشرف شاد

;

دے آیا اپنی جان بھی دربار عشق میں
پھر بھی نہ بن سکا خبر اخبار‌ عشق میں

جب مل نہ پایا اس سے مجھے اذن گفتگو
میں اک کتاب بن گیا اظہار عشق میں

قیمت لگا سکا نہ خریدار پھر بھی میں
جنس وفا بنا رہا بازار عشق میں

شاید یہی تھی اس کی محبت کی انتہا
مجھ کو بھی اس نے چن دیا دیوار عشق میں

تہہ تک میں کھوج آیا ہوا غرق بار بار
آیا نہ پھر بھی تیرنا منجھدار عشق میں