دے آیا اپنی جان بھی دربار عشق میں
پھر بھی نہ بن سکا خبر اخبار عشق میں
جب مل نہ پایا اس سے مجھے اذن گفتگو
میں اک کتاب بن گیا اظہار عشق میں
قیمت لگا سکا نہ خریدار پھر بھی میں
جنس وفا بنا رہا بازار عشق میں
شاید یہی تھی اس کی محبت کی انتہا
مجھ کو بھی اس نے چن دیا دیوار عشق میں
تہہ تک میں کھوج آیا ہوا غرق بار بار
آیا نہ پھر بھی تیرنا منجھدار عشق میں
غزل
دے آیا اپنی جان بھی دربار عشق میں
اشرف شاد