EN हिंदी
دیار ذات میں جب خامشی محسوس ہوتی ہے | شیح شیری
dayar-e-zat mein jab KHamushi mahsus hoti hai

غزل

دیار ذات میں جب خامشی محسوس ہوتی ہے

بھارت بھوشن پنت

;

دیار ذات میں جب خامشی محسوس ہوتی ہے
تو ہر آواز جیسے گونجتی محسوس ہوتی ہے

میں تھوڑی دیر بھی آنکھوں کو اپنی بند کر لوں تو
اندھیروں میں مجھے اک روشنی محسوس ہوتی ہے

سنا تھا میں نے یہ تو پتھروں کا شہر ہے لیکن
یہاں تو پتھروں میں زندگی محسوس ہوتی ہے

تصور میں تری تصویر میں جب بھی بناتا ہوں
مجھے ہر بار رنگوں کی کمی محسوس ہوتی ہے

جسے سوچوں نے ڈھالا ہو خیالوں نے تراشا ہو
وہ چہرہ دیکھ کر کتنی خوشی محسوس ہوتی ہے

یہی بیداریاں ہیں جو مجھے سونے نہیں دیتیں
انہیں بیداریوں میں نیند بھی محسوس ہوتی ہے

یہ اب میں آگہی کی کون سی منزل پہ آ پہنچا
مجھے سیرابیوں میں تشنگی محسوس ہوتی ہے