دیار حسن میں پابندیٔ رسم وفا کم ہے
بہت کم ہے بہت کم ہے بحد انتہا کم ہے
جفائے بے سبب کم ہے کہ جور ناروا کم ہے
تری بے داد اے ظالم نہ ہونے پر بھی کیا کم ہے
کمال دلبری میں کون سی تیری ادا کم ہے
نہ شوخی کم حیا سے ہے نہ شوخی سے حیا کم ہے
بہ کثرت سیر کی ہے ہر روش گلزار عالم کی
یہاں رنگ محبت ہے بہت بوئے وفا کم ہے
خدا کے نام پر دست و گریباں ہیں خدا والے
بہت ہے جس قدر ذکر خدا خوف خدا کم ہے
ازل سے ہوتی آئی ہے ابد تک ہوتی جائے گی
گنہ گار وفا پر جس قدر بھی ہو جفا کم ہے
دعا کو ہاتھ کیوں اٹھے مرے تیمارداروں کے
زباں سے کیوں نہیں کہتے کہ امید شفا کم ہے
رہے کیونکر نہ بدظن وہ شہ حسن اے وفاؔ مجھ سے
بڑا نادان ہے سنتا بہت ہے دیکھتا کم ہے
غزل
دیار حسن میں پابندیٔ رسم وفا کم ہے
میلہ رام وفاؔ