دیا ساقی لبالب مجھ کو ساغر
ہوا سارا کدورت دل سوں باہر
عجب تھا مست ساقی جام تیرا
چھپا باطن لگا دسنے کو ظاہر
اندھارا غیر کا جی سوں گیا ٹل
ہوا خورشید آ انکھیاں میں حاضر
دیا ذرے کو اپنے مہر سوں نور
ہوا تس پر کرم سوں آپ ناظر
لگا کر فیض کا مجھ جگ میں انجن
کیا ہے گنج سوں باطن کے ماہر
تصدق جان و دل سوں میں سراپا
نوازش ہے تری دو جگ میں نادر
علیمؔ اللہ ترا ساقی سچا ہے
لقب جس کو محی الدینؔ قادر
غزل
دیا ساقی لبالب مجھ کو ساغر
علیم اللہ