EN हिंदी
دولت شہرت قتل تباہی کیا کیا ہیں پہچان نہ پوچھ | شیح شیری
daulat shohrat qatl tabahi kya kya hain pahchan na puchh

غزل

دولت شہرت قتل تباہی کیا کیا ہیں پہچان نہ پوچھ

نواب احسن

;

دولت شہرت قتل تباہی کیا کیا ہیں پہچان نہ پوچھ
آج وفا کے افسانوں کے کتنے ہیں عنوان نہ پوچھ

جھوٹ دغا، نفرت اور رشوت ذہنوں کے نیلام ہوئے ہیں
اور ترازو میں سونے کے تلتے ہیں ایمان نہ پوچھ

جلتی چتائیں خونی منظر، چیخیں، کرب اور سناٹے
کس کو ہم الزام لگائیں بستی ہے ویران نہ پوچھ

درد کے بادل چھائے ہوئے ہیں جانے کب یہ برس پڑیں
بھیگی بھیگی سی آنکھیں ہیں ٹھہرا ہے طوفان نہ پوچھ

تپتا سورج، ریت کا دریا، سرخ اجالے، کالی رات
جانے کیسے اس دھرتی پر رہتے ہیں انسان نہ پوچھ

جھلسے چہرے، زخمی روحیں، خون کے دھبے، غم کے داغ
آئینے میں دیکھ کے صورت دنیا ہے حیران نہ پوچھ

پیاسے لب اور جلتے خیمے، تیر و خنجر سینے میں
نسل نو پہ ان کے احسنؔ کتنے ہیں احسان نہ پوچھ