EN हिंदी
دولت حرف و بیاں ساتھ لیے پھرتے ہیں | شیح شیری
daulat-e-harf-o-bayan sath liye phirte hain

غزل

دولت حرف و بیاں ساتھ لیے پھرتے ہیں

رفعت سروش

;

دولت حرف و بیاں ساتھ لیے پھرتے ہیں
ہم محبت کا جہاں ساتھ لیے پھرتے ہیں

اک تبسم پہ نہ جانا کہ ترے دیوانے
غم کا اک کوہ گراں ساتھ لیے پھرتے ہیں

جس پہ اک سانس کی تکرار سے بال آ جائے
ہم وہ شیشے کا مکاں ساتھ لیے پھرتے ہیں

آندھیاں اس کو بجھانے کے لیے ہیں بیتاب
ہم جو یہ مشعل جاں ساتھ لیے پھرتے ہیں

دشت غربت میں بزرگوں کی دعا ہے ہم راہ
سایۂ ابر رواں ساتھ لیے پھرتے ہیں

سنگ در سے جو ترے صورت سوغات ملا
روشنی کا وہ نشاں ساتھ لیے پھرتے ہیں

ہم نے دیکھا تو نہیں صرف سنا ہے کہ سروشؔ
آج کل سرو رواں ساتھ لیے پھرتے ہیں