EN हिंदी
دست طلب دراز زیادہ نہ کر سکے | شیح شیری
dast-e-talab daraaz ziyaada na kar sake

غزل

دست طلب دراز زیادہ نہ کر سکے

زین رامش

;

دست طلب دراز زیادہ نہ کر سکے
ہم زندگی سے کوئی تقاضا نہ کر سکے

چوں کہ کرم پہ ہم ترے شبہ نہ کر سکے
بس اے خدا گناہ سے توبہ نہ کر سکے

جب اعتبار ذوق نظر بھی نہ مل سکا
نظروں کو اپنی وقف نظارہ نہ کر سکے

تو جب قریب جاں بھی قریب نظر بھی تھا
ہم بھی بزعم عشق اعادہ نہ کر سکے

پھر تو ترا خیال بھی آیا نہیں کبھی
پھر ہم تری طلب بھی گوارہ نہ کر سکے