دشت و صحرا میں سمندر میں سفر ہے میرا
رنگ پھیلا ہوا تاحد نظر ہے میرا
نہیں معلوم، اسے اس کی خبر ہے کہ نہیں
وہ کسی اور کا چہرہ ہے، مگر ہے میرا
تو نے اس بار تو بس مار ہی ڈالا تھا مجھے
میں ہوں زندہ تو مری جان ہنر ہے میرا
آج تک اپنی ہی تردید کیے جاتا ہوں
آج تک میرے خد و خال میں ڈر ہے میرا
باغباں ایسا کہ مٹی میں ملا بیٹھا ہوں
شاخ در شاخ درختوں پہ اثر ہے میرا
شاعری، عشق، غم رزق، کتابیں، گھر بار
کئی سمتوں میں بہ یک وقت گزر ہے میرا
غزل
دشت و صحرا میں سمندر میں سفر ہے میرا
عزیز نبیل