EN हिंदी
دشت و جنوں کا سلسلہ میرے لہو میں آ گیا | شیح شیری
dasht o junun ka silsila mere lahu mein aa gaya

غزل

دشت و جنوں کا سلسلہ میرے لہو میں آ گیا

احمد خیال

;

دشت و جنوں کا سلسلہ میرے لہو میں آ گیا
یہ کس جگہ پہ میں تمہاری جستجو میں آ گیا

وہ سرو قامت ہو گیا ہے دیکھتے ہی دیکھتے
جانے کہاں سے زور سا اس کی نمو میں آ گیا

بس چند لمحے پیشتر وہ پاؤں دھو کے پلٹا ہے
اور نور کا سیلاب سا اس آب جو میں آ گیا

چاروں طرف ہی تتلیوں کے رقص ہونے لگ گئے
تو آ گیا تو باغ سارا رنگ و بو میں آ گیا

میں جھومتے ہی جھومتے احمدؔ تماشا بن گیا
جب عکس اس کے رقص کا میرے سبو میں آ گیا