EN हिंदी
دشت میری ہی دہائی دے گا | شیح شیری
dasht meri hi duhai dega

غزل

دشت میری ہی دہائی دے گا

پروین فنا سید

;

دشت میری ہی دہائی دے گا
پھر مجھے آبلہ پائی دے گا

روشنی روح تلک آ پہنچی
اب اندھیرے میں دکھائی دے گا

زرد پتوں کا دھڑکتا ہوا دل
خامشی میں بھی سنائی دے گا

توڑ کر دیکھ تو آئینۂ دل
شہر کا شہر دکھائی دے گا

کشف و آگاہی کے آئینے میں
اپنا بہروپ دکھائی دے گا