دشت میری ہی دہائی دے گا
پھر مجھے آبلہ پائی دے گا
روشنی روح تلک آ پہنچی
اب اندھیرے میں دکھائی دے گا
زرد پتوں کا دھڑکتا ہوا دل
خامشی میں بھی سنائی دے گا
توڑ کر دیکھ تو آئینۂ دل
شہر کا شہر دکھائی دے گا
کشف و آگاہی کے آئینے میں
اپنا بہروپ دکھائی دے گا
غزل
دشت میری ہی دہائی دے گا
پروین فنا سید