دشت میں اس کا آب و دانہ ہے
عشق ہوتا ہی صوفیانہ ہے
میں غلط وقت پر ہوا بیدار
یہ کسی اور کا زمانہ ہے
ریت پیغام لے کے آئی ہے
دشت میری طرف روانہ ہے
روز اک پھول بھیجتا ہے مجھے
باغ سے اپنا دوستانہ ہے
اے خدا ایک بار مل مجھ سے
یہ تعارف تو غائبانہ ہے
غزل
دشت میں اس کا آب و دانہ ہے
عابد ملک