EN हिंदी
دشت میں اس کا آب و دانہ ہے | شیح شیری
dasht mein us ka aab-o-dana hai

غزل

دشت میں اس کا آب و دانہ ہے

عابد ملک

;

دشت میں اس کا آب و دانہ ہے
عشق ہوتا ہی صوفیانہ ہے

میں غلط وقت پر ہوا بیدار
یہ کسی اور کا زمانہ ہے

ریت پیغام لے کے آئی ہے
دشت میری طرف روانہ ہے

روز اک پھول بھیجتا ہے مجھے
باغ سے اپنا دوستانہ ہے

اے خدا ایک بار مل مجھ سے
یہ تعارف تو غائبانہ ہے