دشت میں اڑتے بگولوں کی یہ مستی ایک دن
ایک دن ہے سر بلندی اور پستی ایک دن
ایک دن تو بھی اسی بازار میں بک جائے گا
اور کوئی شے نہ ہوگی تجھ سے سستی ایک دن
نقش جتنے ہیں بہا لے جائیں گے اشک رواں
اور رہ جائیں گی یہ آنکھیں ترستی ایک دن
رفتہ رفتہ یہ دھندلکے اور بڑھتے جائیں گے
یک بیک ویران ہو جائے گی بستی ایک دن
ایک دن جل جاؤں گا میں بھی چتا کی آگ میں
خاک میں مل جائے گی تیری بھی ہستی ایک دن
دو دنوں کی زندگانی کفر کیا اسلام کیا
ایک دن کعبے میں سجدہ بت پرستی ایک دن
گر یوں ہی غالب رہا ہم پر سخن کا قرض یہ
''رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن''

غزل
دشت میں اڑتے بگولوں کی یہ مستی ایک دن (ردیف .. ')
بھارت بھوشن پنت