EN हिंदी
دشت میں مثل صدا کے تھے | شیح شیری
dasht mein misl sada ke the

غزل

دشت میں مثل صدا کے تھے

ہربنس تصور

;

دشت میں مثل صدا کے تھے
کیا کیا نقش وفا کے تھے

توڑ گئے جو کعبۂ دل
بندے خاص خدا کے تھے

سال مہینے دن اور رات
جھونکے چار ہوا کے تھے

مجھ بے گھر کے پاس رہے
جتنے سیل بلا کے تھے

میں بھی تصورؔ ان میں تھا
جن کے تیر خطا کے تھے