دشت لے جائے کہ گھر لے جائے
تیری آواز جدھر لے جائے
اب یہی سوچ رہی ہیں آنکھیں
کوئی تا حد نظر لے جائے
منزلیں بجھ گئیں چہروں کی طرح
اب جدھر راہ گزر لے جائے
تیری آشفتہ مزاجی اے دل
کیا خبر کون نگر لے جائے
سایۂ ابر سے پوچھو ثروتؔ
اپنے ہم راہ اگر لے جائے

غزل
دشت لے جائے کہ گھر لے جائے
ثروت حسین