EN हिंदी
دشت تنہائی بادل ہوا اور میں | شیح شیری
dasht-e-tanhai baadal hawa aur main

غزل

دشت تنہائی بادل ہوا اور میں

تابش مہدی

;

دشت تنہائی بادل ہوا اور میں
روز و شب کا یہی سلسلا اور میں

اجنبی راستوں پر بھٹکتے رہے
آرزوؤں کا اک قافلا اور میں

دونوں ان کی توجہ کے حق دار ہیں
مجھ پہ گزرا تھا جو سانحا اور میں

سیکڑوں غم مرے ساتھ چلتے رہے
جس کو چھوڑا اسی نے کہا اور میں

روشنی آگہی اور زندہ دلی
ان حریفوں سے تھا واسطا اور میں

دیر تک مل کے روتے رہے راہ میں
ان سے بڑھتا ہوا فاصلا اور میں

جب بھی سوچا تو بس سوچتا رہ گیا
زندگانی ترا مرحلا اور میں

طنز دشنام لعنت عداوت حسد
ان رفیقوں کا سایہ رہا اور میں