درون حلقۂ زنجیر ہوں میں
شکستہ خواب کی تعبیر ہوں میں
مجھے حیرت سے یوں وہ تک رہا ہے
کہ جیسے میں نہیں تصویر ہوں میں
مری باتیں تو زہریلی بہت ہیں
مگر تریاک کی تاثیر ہوں میں
میں زندہ ہوں حصار بے حسی میں
محبت کی نئی تفسیر ہوں میں
اک آئنہ بھی ہوں اور عکس بھی ہوں
کہ شہر سنگ کا رہ گیر ہوں میں
نماز شب کا سجدہ ہوں تصورؔ
اذان صبح کی تکبیر ہوں میں
غزل
درون حلقۂ زنجیر ہوں میں
یعقوب تصور