EN हिंदी
درس لیں گے دل کے اک بے ربط افسانے سے کیا | شیح شیری
dars lenge dil ke ek be-rabt afsane se kya

غزل

درس لیں گے دل کے اک بے ربط افسانے سے کیا

محمود سروش

;

درس لیں گے دل کے اک بے ربط افسانے سے کیا
اہل دنیا چاہتے ہیں تیرے دیوانے سے کیا

یہ جلا وہ بجھ گئی اور بات مگھم رہ گئی
شمع کہنا چاہتی تھی اپنے پروانے سے کیا

ہوش میں ہوتے تو اس کا جائزہ لیتے ضرور
چھوڑ کر آئے ہیں کیا لائے ہیں میخانے سے کیا

اب یہ حالت ہے کہ پی کر بھی نہیں ہوتا سرور
نشہ کوئی لے اڑا ہے میرے پیمانے سے کیا