EN हिंदी
درپیش تو ہیں دیدۂ حیران ہزاروں | شیح شیری
darpesh to hain dida-e-hairan hazaron

غزل

درپیش تو ہیں دیدۂ حیران ہزاروں

عامر نظر

;

درپیش تو ہیں دیدۂ حیران ہزاروں
سورج کا بدن تیرے نگہبان ہزاروں

مایوس نہیں ہیں در ظلمت کی فصیلیں
مانا کہ منور ہوئے ایوان ہزاروں

کھلتا ہی رہا زیر نظر رنگ تماشا
نقطے سے تراشے گئے امکان ہزاروں

کب تک میں جھٹکتا رہوں گا خار برہنہ
دامن سے ہیں چسپاں گل بہتان ہزاروں

دیوار غم جاں بھی تری خیر نہیں ہے
مسمار ہوئے گنبد پیماں ہزاروں

جب دست تمازت نے کیا ریت کو گلبن
در چشم اتر آئے بیابان ہزاروں

اک شب کے ستاروں سے نہیں تھی مری نسبت
عامرؔ ابھی تابندہ ہیں پہچان ہزاروں