ڈرو نہ تم کہ نہ سن لے کہیں خدا میری
کہ روشناس اجابت نہیں دعا میری
وہ تم کہ تم نے جفا کی تو کچھ برا نہ کیا
وہ میں کہ ذکر کے قابل نہیں وفا میری
چلے بھی آؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی
سنو کہ پھر نہ سنوگے تم التجا میری
کچھ ایسی یاس سے حسرت سے میں نے دم توڑا
جگر کو تھام کے رہ رہ گئی قضا میری
خدا نے زہر کی تاثیر بخش دی فانیؔ
ترس گئی تھی اثر کو بہت دعا میری
غزل
ڈرو نہ تم کہ نہ سن لے کہیں خدا میری
فانی بدایونی