دریا میں یہ ناؤ کس طرف ہے
پانی کا بہاؤ کس طرف ہے
یہ راہ کدھر کو مڑ رہی ہے
لوگوں کا لگاؤ کس طرف ہے
منزل کہاں تاکتے ہیں راہی
تکتے ہیں پڑاؤ کس طرف ہے
تاثیر کہاں گئی سخن سے
جذبوں کا الاؤ کس طرف ہے
آواز کہیں بلا رہی ہے
یاروں کا رجھاؤ کس طرف ہے
تصویر دکھا رہی ہے کیا کچھ
رنگوں کا رچاؤ کس طرف ہے
کھوئے ہوئے تم کہاں ہو گوہرؔ
دل کا یہ کھچاؤ کس طرف ہے
غزل
دریا میں یہ ناؤ کس طرف ہے
گوہر ہوشیارپوری