EN हिंदी
دریا میں یہ ناؤ کس طرف ہے | شیح شیری
dariya mein ye naw kis taraf hai

غزل

دریا میں یہ ناؤ کس طرف ہے

گوہر ہوشیارپوری

;

دریا میں یہ ناؤ کس طرف ہے
پانی کا بہاؤ کس طرف ہے

یہ راہ کدھر کو مڑ رہی ہے
لوگوں کا لگاؤ کس طرف ہے

منزل کہاں تاکتے ہیں راہی
تکتے ہیں پڑاؤ کس طرف ہے

تاثیر کہاں گئی سخن سے
جذبوں کا الاؤ کس طرف ہے

آواز کہیں بلا رہی ہے
یاروں کا رجھاؤ کس طرف ہے

تصویر دکھا رہی ہے کیا کچھ
رنگوں کا رچاؤ کس طرف ہے

کھوئے ہوئے تم کہاں ہو گوہرؔ
دل کا یہ کھچاؤ کس طرف ہے