EN हिंदी
دریدہ جیب گریباں بھی چاک چاہتا ہے | شیح شیری
darida-jaib gareban bhi chaak chahta hai

غزل

دریدہ جیب گریباں بھی چاک چاہتا ہے

ذکی طارق

;

دریدہ جیب گریباں بھی چاک چاہتا ہے
وہ عشق کیا ہے جو دامن کو پاک چاہتا ہے

مرے غموں سے سروکار بھی وہ رکھے گا
میری خوشی میں جواب اشتراک چاہتا ہے

پھر آج شرط لگائی ہے دل نے وحشت سے
پھر آج دامن احساس پاک چاہتا ہے

وہ تنگ آ کے زمانے کی سرد مہری سے
تعلقات میں پھر سے تپاک چاہتا ہے

تمام عمر رہا خود تباہ حال مگر
نصیب بچوں کا وہ تابناک چاہتا ہے

عجیب نظروں سے تکتا ہے وہ دکانوں کو
غریب بچی کی خاطر فراک چاہتا ہے

بغیر خون کئے دل کو کچھ نہیں ملتا
کوئی بھی فن ہو ذکیؔ انہماک چاہتا ہے