EN हिंदी
دریچے میں ستارا جاگتا ہے | شیح شیری
dariche mein sitara jagta hai

غزل

دریچے میں ستارا جاگتا ہے

افضال فردوس

;

دریچے میں ستارا جاگتا ہے
مرا کمرہ بھی سارا جاگتا ہے

سمندر اور مانجھی سو گئے ہیں
سمندر کا کنارا جاگتا ہے

شکاری گھات میں بیٹھے ہوئے ہیں
سراسیمہ چکارا جاگتا ہے

عجب بے چینیاں پھیلی ہوئی ہیں
کہ شب بھر شہر سارا جاگتا ہے

تمہیں مل جائے تو اس کو بتانا
کوئی قسمت کا مارا جاگتا ہے

تھکے ہارے مسافر سو گئے ہیں
فقط قطبی ستارا جاگتا ہے