EN हिंदी
دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے | شیح شیری
daricha be-sada koi nahin hai

غزل

دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے

صابر ظفر

;

دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے
اگرچہ بولتا کوئی نہیں ہے

میں ایسے جمگھٹے میں کھو گیا ہوں
جہاں میرے سوا کوئی نہیں ہے

رکوں تو منزلیں ہی منزلیں ہیں
چلوں تو راستہ کوئی نہیں ہے

کھلی ہیں کھڑکیاں ہر گھر کی لیکن
گلی میں جھانکتا کوئی نہیں ہے

کسی سے آشنا ایسا ہوا ہوں
مجھے پہچانتا کوئی نہیں ہے