EN हिंदी
درد اس کا ابھر رہا ہوگا | شیح شیری
dard us ka ubhar raha hoga

غزل

درد اس کا ابھر رہا ہوگا

یعقوب راہی

;

درد اس کا ابھر رہا ہوگا
سارا نشہ اتر رہا ہوگا

بند آنکھوں کی سرد جھیلوں میں
عکس اس کا سنور رہا ہوگا

رات سے صلح ہو رہی ہوگی
اس کا احساس مر رہا ہوگا