درد ٹھہرے تو ذرا دل سے کوئی بات کریں
منتظر ہیں کہ ہم اپنے سے ملاقات کریں
دن تو آوازوں کے صحرا میں گزارا لیکن
اب ہمیں فکر یہ ہے ختم کہاں رات کریں
میری تصویر ادھوری ہے ابھی کیا معلوم
کیا مری شکل بگڑتے ہوئے حالات کریں
اور اک تازہ تعارف کا بہانہ ڈھونڈیں
ان سے کچھ ان کے ہی بارے میں سوالات کریں
آؤ دو چار گھڑی بیٹھ کے اک گوشے میں
کسی موضوع پہ اظہار خیالات کریں
غزل
درد ٹھہرے تو ذرا دل سے کوئی بات کریں
احمد وصی