EN हिंदी
درد پرانا آنسو مانگے آنسو کہاں سے لاؤں | شیح شیری
dard purana aansu mange aansu kahan se laun

غزل

درد پرانا آنسو مانگے آنسو کہاں سے لاؤں

ساقی فاروقی

;

درد پرانا آنسو مانگے آنسو کہاں سے لاؤں
روح میں ایسی کونپل پھوٹی میں کمہلاتا جاؤں

میرے اندر بیٹھا کوئی میری ہنسی اڑائے
ایک پلک کو اندر جاؤں باہر بھاگا آؤں

سارے موتی جھوٹے نکلے سارے جادو ٹوٹے
میری خالی آنکھو بولو اب کیا خواب دکھاؤں

میرا کیسے کام چلے جب نام سے کرن نہ پھوٹے
اب کیا جینے پر اتراؤں اب کیا نام کماؤں

اب بھی راکھ کے ڈھیر کے نیچے سسک رہی چنگاری
اب بھی کوئی جتن کرے تو جوالا مکھی بن جاؤں