EN हिंदी
درد کے عتاب لے دوست اسے شمار کر | شیح شیری
dard ke itab le dost use shumar kar

غزل

درد کے عتاب لے دوست اسے شمار کر

ساقی فاروقی

;

درد کے عتاب لے دوست اسے شمار کر
خون کا حساب دے زخم اختیار کر

دھوپ بیچتا ہوں میں دن میں آ گیا ہوں میں
چاند کے سواد میں ایک شب گزار کر

یاد سے رہا نہ ہو رات سے جدا نہ ہو
نیند سے خفا نہ ہو خواب انتظار کر

چاندنی مدام ہو روشنی تمام ہو
وصل میں قیام ہو ہجر میں دیار کر

آج روح اور دل ایک ظلم سے خجل
یار آدمی سے مل سرحدیں اتار کر