درد کے عتاب لے دوست اسے شمار کر
خون کا حساب دے زخم اختیار کر
دھوپ بیچتا ہوں میں دن میں آ گیا ہوں میں
چاند کے سواد میں ایک شب گزار کر
یاد سے رہا نہ ہو رات سے جدا نہ ہو
نیند سے خفا نہ ہو خواب انتظار کر
چاندنی مدام ہو روشنی تمام ہو
وصل میں قیام ہو ہجر میں دیار کر
آج روح اور دل ایک ظلم سے خجل
یار آدمی سے مل سرحدیں اتار کر
غزل
درد کے عتاب لے دوست اسے شمار کر
ساقی فاروقی