EN हिंदी
درد کا آبشار جاری ہے | شیح شیری
dard ka aabshaar jari hai

غزل

درد کا آبشار جاری ہے

سید منیر

;

درد کا آبشار جاری ہے
تم بھی ہو رات بھی تمہاری ہے

صبح کی نیند وقت کی خوشبو
تم ٹھہر جاؤ تو ہماری ہے

تری ہر بات جبر کی پابند
تری ہر بات اختیاری ہے

کس نے یہ فیصلہ کیا ہوگا
کیوں مری زندگی تمہاری ہے

شعر کے داخلی ترنم میں
اک سکوں خیز بے قراری ہے

رات دن اس کو یاد کرتا ہوں
وقت پر جس کی شہریاری ہے

جگمگاتا ہے آسمان منیرؔ
اور اندھیرا گلی پہ طاری ہے