درد جب شاعری میں ڈھلتے ہیں
دل میں ہر سو چراغ جلتے ہیں
کوئی شے ایک سی نہیں رہتی
عمر ڈھلتی ہے غم بدلتے ہیں
جو نہیں مانگتا کسی سے کچھ
شہر کے لوگ اس سے جلتے ہیں
اس کی منزل جدا ہماری جدا
آج گو ساتھ ساتھ چلتے ہیں
لکھنؤ شاعری شراب جنوں
رشتے سو طرح کے نکلتے ہیں
غزل
درد جب شاعری میں ڈھلتے ہیں
سلمان اختر