EN हिंदी
درد ہلکا ہے سانس بھاری ہے | شیح شیری
dard halka hai sans bhaari hai

غزل

درد ہلکا ہے سانس بھاری ہے

گلزار

;

درد ہلکا ہے سانس بھاری ہے
جئے جانے کی رسم جاری ہے

آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نے
آپ کے ساتھ ہی گزاری ہے

رات کو چاندنی تو اوڑھا دو
دن کی چادر ابھی اتاری ہے

شاخ پر کوئی قہقہہ تو کھلے
کیسی چپ سی چمن پہ طاری ہے

کل کا ہر واقعہ تمہارا تھا
آج کی داستاں ہماری ہے